حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سرینگر/ ہندوستان میں مقیم نمائندہ ولی فقیہ حجۃ الالسلام والمسلمین آقای مہدی مہدوی پورنے کشمیر دورہ کے دوران شیعہ وسنی مکتب ہائے فکر سے وابسطہ نامور علمائے کرام ،دانشور حضرات ،مفکرین ملت ،دینی جماعتوں کےنمائندوں اور عام لوگوں سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔اور معاشرے میں پنپ رہی سماجی بدعات کے خاتمے پرزور دیا۔
آقائ مہدوی پور نے سنیچر کے روز وادی معروف قانون دان ،مفکر اور مصنف سابق جسٹس حکیم امتیاز حسین کی تصنیف تاریخ شیعیان کشمیر کے پہلے جلد کی رسم رونمائی کی۔محکمہ اطلاعات کے پنڈت بھجن سوپوری آڈیٹوریم میں تاریخ شیعیان کشمیر کے پہلے جلد کی رسم رونمائی کے تقریب میں آقائی مہدوی پور نے کہا کہ اللہ نے مجھے ایک مرتبہ پھر توفیق دی کہ میں نے سرزمین کشمیر جو سرزمین علم ومعرفت ،سرزمین شعر و ادب، سرزمین شریعت وطریقت ،سرزمین عارفان بزرگ،سرزمین مفکرین،اورشاعروں وعظیم ادبا کی سرزمین ہے پر قد م رکھا۔
انہوں نے جسٹس حکیم امتیاز صاحب کی کاوشوں کی قدردانی کرتے ہوئے کہا کہ حکیم صاحب ایک بلند پایہ مفکر ہے جس نے تاریخ شیعیان کشمیر تحریر کرکے ایک قابل فخر اور قابل داد کارنامہ انجام دیا۔انہوں نے حکیم امتیاز صاحب کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے انہیں شکریہ ادا کیا۔آقای مہدوی پور نےرسم رونمائی کی تقریب میں مشہور و معروف عالم دین ڈاکٹر سمیر صدیقی قد آور صحافی یوسف جمیل اور کشمیری ادب کے مایہ ناز شاعر ،ادیباور نقاد ڈاکٹر شاد رمضان کے علاوہ شیعہ وسنی مکتب ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے درجنوں علمائے کرام ،دانشوروں اور صحافیوں سے ملاقاتیں کیں۔
حجۃ الاسلام والمسلمین آقای مہدی مہدوی پور نے وادی کے نامور عالم دین اور سابق حریت چیرمین مولانا محمد عباس انصاری کے گھر جاکر ان سے عیادت کی ۔انہوں نے مولانا صاحب کی صحت یابی کے لئے دعا کیا۔آقای مہدی پور نے مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام ،انجمن شرعی شیعیان کے صدر آغا سید حسن الموسوی،شیعہ ایسوسی ایشن کے سرپرست مولانا عمران انصاری،ڈاکٹر مفتی محمد عمران ہمدانی، آغا سید باقر کے ساتھ بھی الگ الگ ملاقاتیں کیں۔
آقای مہدوی پور نے معاشرے میں پنپ رہی سماجی بدعات کے خاتمے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر کی سرزمین علم و معرفت،شعر وادب اور عرفا واولیا کی سرزمین ہے اس کو سماجی بدعات سے پاک وصاف رکھنے میں سماج کے ہر طبقے کو چاہئے کہ وہ اپنا کردار ادا کرے۔ حجۃ الاسلام والمسلمین آقای مہدی مہدوی پورکے ساتھ حجۃ الاسلام آغا سید تقی رضوی بھی تھے ۔